Main Bulbul-e-Nalan Hun Ek Ujre Gulistan Ka - Dr. Allama Iqbal
Main Bulbul-e-Nalan Hun Ek Ujre Gulistan Ka Taseer Ka Saa’il Hun, Mauhtaj Ko, Data De! I am a nightingale making my lament, I am from a garden which has been ravaged. I wish that my prayer would have effect—Give to a beggar, bounteous Lord! مَیں بُلبلِ نالاں ہوں اِک اُجڑے گُلستاں کا تاثیر کا سائل ہوں، محتاج کو، داتا دے! مطلب: یہ نظم ایک پُرجوش دعا اور فریاد ہے جو اقبال ؒنے امتِ مسلمہ کی بیداری اور نشاةِ ثانیہ کے لیے کی ہے۔ آخری شعر اس نظم کا اختتامیہ ہےجو شاعر کے گہرے درد، اضطراب اور التجا کو نمایاں کرتا ہے۔اقبالؒ خود کو ایک افسردہ، فریاد کناں بلبل قرار دیتے ہیں، جو ایک اجڑے ہوئے گلستان (امت مسلمہ) کے زوال پر نوحہ کر رہی ہے۔ یہ وہ امت ہے جو کبھی علم، کردار، اور عظمت میں دنیا کی راہنما تھی، مگر اب بکھر چکی ہے، اس کی روحانی و فکری طاقت ماند پڑ چکی ہے۔ اقبالؒ ایسی تاثیر کے طلبگار ہیں جو دلوں کو جھنجھوڑ دے، سوچ کے زاویے بدل دے، اور امت کو بیدار کر دے۔ وہ شاعری کو محض الفاظ کا کھیل نہیں، بلکہ عمل کی چنگاری بنانا چاہتے ہیں—ایسا پیغام جو سننے والوں کے اندر تڑپ پیدا کر دے اور انہیں اپنی کھوئی ...