Posts

Khayaban Mein Hai Muntazir Lala Kab Se - Dr. Allama Iqbal

Image
Khayaban Mein Hai Muntazir Lala Kab Se Qaba Chahye Iss Ko Khoon-e-Arab Se In the flower-bed, Rose is waiting from long time It wants a dress colored with the blood of Arabs! خیاباں میں ہے مُنتظر لالہ کب سے قبا چاہیے اس کو خُونِ عرب سے Kiya Tu Ne Sehra Nasheenon Ko Yakta Khabar Mein, Nazar Mein, Azan-e-Sehar Mein You have united warring tribes, In thought, in deed, in morning prayer. کیا تُو نے صحرا نشینوں کو یکتا خبر میں، نظر میں، اذانِ سحَر میں Talab Jis Ki Sadiyon Se Thi Zindagi Ko Woh Souz Iss Ne Paya Inhi Ke Jigar Mein Desire of which life needed since centuries; that lament was found in them! طلب جس کی صدیوں سے تھی زندگی کو وہ سوز اس نے پایا انھی کے جگر میں Kushad-e-Dar-e-Dil Samajhte Hain Iss Ko Halakat Nahin Mout In Ki Nazar Mein They deem it the ennobling of the heart Death, in their sight,isn't an end of life! کُشادِ درِ دل سمجھتے ہیں اس کو ہلاکت نہیں موت ان کی نظر میں Dil-e-Mard-e-Momin Mein Phir Zinda Kar De Woh Bijli Ke Thi Na’ara-e-‘LA TAZAR’ Mein Make alive in the hea...

Ghulami Mein Dubi Ummah, Bekhabar Qiyaadat - Aakhri Paigham – Gaza (Pale...

Image
Tha Jo ‘Na-Khoob’ Batadreej Wohi ‘Khoob’ Huwa Ke Ghulami Mein Badal Jata Hai Qoumon Ka Zameer What once was vile, in time appeared as fair  For slavery reshapes a nation's soul and care. تھا جو ’ناخُوب، بتدریج وہی ’خُوب‘ ہُوا کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر Karte Hain Ghulamon Ko Ghulami Pe Razamand Taveel-e-Masael Ko Banate Hain Bahana They teach the slaves to love their chains By turning sacred truths into hollow claims. کرتے ہیں غلاموں کو غلامی پہ رضامند تاویلِ مسائل کو بناتے ہیں بہانہ Bharosa Kar Nahin Sakte Ghulamon Ki Baseerat Par Ke Dunya Mein Faqat Mardan-e-Hur Ki Ankh Hai Beena The insight of the enslaved cannot be trusted  For in this world, only the free possess true sight. بھروسا کر نہیں سکتے غلاموں کی بصیرت پر کہ دنیا میں فقط مردانِ حُر کی آنکھ ہے بِینا #Muslims #Leader #Leadership #Slavery #Ghulami #Ghulam #OIC #Palestine #Gaza #Genocide #FreePalestine #Iqbaliyat #Iqbal #Urdu #SaveGaza 

Ye Dastoor-e-Zuban Bandi Hai Kaisa Teri Mehfil Mein - Dr. Allama Iqbal

Image
Ye Dastoor-e-Zuban Bandi Hai Kaisa Teri Mehfil Mein Yahan To Baat Karne Ko Tarasti Hai Zuban Meri Why does this custom of silencing exist in your assembly? My tongue is tantalized to talk in this assembly یہ دستورِ زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری یہ شعر اس کرب اور بے بسی کو بیان کرتا ہے جو فلسطینی صحافی اور عوام محسوس کرتے ہیں۔ وہ سچ بولنا چاہتے ہیں، ظلم کو دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں، مگر ان کی زبان بند کر دی جاتی ہے ۔ یا تو طاقت سے، یا دنیا کی بے حسی سے۔ یہاں "زباں بندی" اسرائیلی ظلم اور بین الاقوامی خاموشی کی علامت ہے، جبکہ "بات کرنے کو ترستی ہے زباں" اس جذبے کو ظاہر کرتی ہے جو سچ بولنے کی آرزو رکھتا ہے مگر اسے بولنے نہیں دیا جاتا۔ (Bang-e-Dra-034) Tasveer-e-Dard (تصویر درد) The Portrait Of Anguish #Iqbal #Poetry #Palestine #Gaza #Genocide #FreePalestine #Iqbaliyat #Press 

Maqam-e-Aqal Se Asan Guzar Gya Iqbal - Dr. Allama Iqbal

Image
Maqam-e-Aqal Se Asan Guzar Gya Iqbal Maqam-e-Shauq Mein Khoya Gya Woh Farzana The stage of mind by Iqbal soon was crost, But in the Vale of Love this sage was lost. مقامِ عقل سے آساں گزر گیا اقبالؔ مقامِ شوق میں کھویا گیا وہ فرزانہ اس شعر میں علامہ اقبالؒ عقل و عشق کے درمیان فرق اور اپنے روحانی تجربے کو بیان فرماتے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ "مقامِ عقل" یعنی عقل، دلیل اور فہم و ادراک کی منزل آپ کے لیے آسان تھی ۔ کیونکہ آپ صاحبِ عقل (فرزانہ) تھے اور علم و منطق کی راہوں سے بخوبی گزر گئے۔ لیکن جب آپ "مقامِ شوق" میں داخل ہوئے ۔ یعنی عشقِ حقیقی، بے خودی، اور روحانی سچائیوں کی دنیا میں تو وہاں کھو گئے۔یہ "کھو جانا" دراصل عشق کی دنیا میں فنا فی اللہ کی علامت ہے، جہاں عقل خاموش ہو جاتی ہے اور دل کی تڑپ غالب آ جاتی ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ عشق کی منزل عقل سے کہیں زیادہ بلند اور کٹھن ہے۔ عقل انسان کو صرف راستہ دکھاتی ہے، لیکن محبوبِ حقیقی تک پہنچانے والا جذبہ صرف شوق (عشق) ہوتا ہے۔ (Bal-e-Jibril-048) Kirad Ne Mujh Ko Atta Ki Nazar Hakeemana ~ Dr. Allama Iqbal  Urdu Poetry - ...

Mere ALLAH Burai Se Bachana Mujhko - Dr. Allama Iqbal

Image
Mere ALLAH Burai Se Bachana Mujhko Naik Jo Rah Ho, Ussi Reh Pe Chalana Mujhko   ALLAH Almighty ! Protect Me From The Evil Ways Show Me The Path Leading To The Good Ways (Bang-e-Dra-009) Bache Ki Dua مرے اللہ! بُرائی سے بچانا مجھ کو نیک جو راہ ہو، اس رہ پہ چلانا مجھ کو یا اللہ! مجھے ہر برائی، ہر گناہ، اور ہر فتنے سے محفوظ فرما۔ میرے دل کو برے خیالات سے پاک کر دے، میرے قدموں کو گمراہی سے بچا لے، اور میری روح کو برے اعمال سے دور رکھ۔ جو راستہ تیرے قرب کا ہے، جو راہ تیری رضا کی طرف جاتی ہے، مجھے اسی راہ پر ثابت قدم رکھ۔ اگر میں بھٹکنے لگوں تو میری رہنمائی فرما، اگر میں کمزور پڑ جاؤں تو مجھے طاقت عطا کر، اور اگر میں کسی لغزش کا شکار ہو جاؤں تو اپنی رحمت سے مجھے تھام لے۔ یا اللہ! میری سوچ، میرے الفاظ، میرے اعمال سب کو نیکی اور سچائی کے راستے پر چلا، اور مجھے ہمیشہ اپنی محبت اور ہدایت میں رکھ۔ آمین! #Dua #Pray #Praying #Namaz #Muslims #Iqbal #Poetry #Islam #Allamaiqbal #Poem #Allah #Muhammad #DrIqbal #Lines #Quotes #AakhriPaigham 

Woh Zamane Mein Mu’azzaz The Musalman Ho Kar - Dr. Allama Iqbal

Image
Woh Zamane Mein Mu’azzaz The Musalman Ho Kar Aur Tum Khawar Huwe Taarik-e-Quran Ho Kar The honoured of their times, they lived, For theirs was true iman, You live disgraced, as having left the paths of Al‐Quran. وہ زمانے میں معزّز تھے مسلماں ہو کر اور تم خوار ہوئے تارکِ قُرآں ہو کر علامہ اقبالؒ اس شعر میں مسلمانوں کی کمزوری اور پستی کی بنیادی وجہ بیان کر رہے ہیں۔ وہ یاد دلاتے ہیں کہ ماضی میں مسلمان دنیا میں عزت و وقار کے ساتھ زندہ رہے، لیکن یہ عزت اور عظمت صرف اس لیے ممکن ہوئی کیونکہ وہ دینِ اسلام پر مکمل عمل پیرا تھے اور قرآن کو اپنا رہنما مانتے تھے۔ پہلا مصرعہ ہمیں اس دور کی یاد دلاتا ہے جب مسلمان علم، تہذیب، اور عدل و انصاف کے میدان میں سب سے آگے تھے۔ ان کی کامیابی کا راز ان کی دینی وابستگی تھی، کیونکہ وہ قرآن کے احکامات کو سمجھ کر ان پر عمل کرتے تھے۔ اسی قرآن نے انہیں بلند مقام عطا کیا اور دنیا میں سربلند رکھا۔ دوسرے مصرعے میں اقبالؒ مسلمانوں کو ان کے موجودہ حالات کا آئینہ دکھاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ آج کے مسلمان قرآن سے دور ہو چکے ہیں، اس کی تعلیمات کو بھلا بیٹھے ہیں اور اس پر عمل ...

Main Bulbul-e-Nalan Hun Ek Ujre Gulistan Ka - Dr. Allama Iqbal

Image
Main Bulbul-e-Nalan Hun Ek Ujre Gulistan Ka Taseer Ka Saa’il Hun, Mauhtaj Ko, Data De! I am a nightingale making my lament, I am from a garden which has been ravaged. I wish that my prayer would have effect—Give to a beggar, bounteous Lord! مَیں بُلبلِ نالاں ہوں اِک اُجڑے گُلستاں کا تاثیر کا سائل ہوں، محتاج کو، داتا دے! مطلب: یہ نظم ایک پُرجوش دعا اور فریاد ہے جو اقبال ؒنے امتِ مسلمہ کی بیداری اور نشاةِ ثانیہ کے لیے کی ہے۔ آخری شعر اس نظم کا اختتامیہ ہےجو شاعر کے گہرے درد، اضطراب اور التجا کو نمایاں کرتا ہے۔اقبالؒ خود کو ایک افسردہ، فریاد کناں بلبل قرار دیتے ہیں، جو ایک اجڑے ہوئے گلستان (امت مسلمہ) کے زوال پر نوحہ کر رہی ہے۔ یہ وہ امت ہے جو کبھی علم، کردار، اور عظمت میں دنیا کی راہنما تھی، مگر اب بکھر چکی ہے، اس کی روحانی و فکری طاقت ماند پڑ چکی ہے۔ اقبالؒ ایسی تاثیر کے طلبگار ہیں جو دلوں کو جھنجھوڑ دے، سوچ کے زاویے بدل دے، اور امت کو بیدار کر دے۔ وہ شاعری کو محض الفاظ کا کھیل نہیں، بلکہ عمل کی چنگاری بنانا چاہتے ہیں—ایسا پیغام جو سننے والوں کے اندر تڑپ پیدا کر دے اور انہیں اپنی کھوئی ...