Jamiat-e-Aqwam-e-Mashriq - Zarb-e-Kaleem-167 - جمعیتِ اقوامِ مشرق - Dr. ...
(Zarb-e-Kaleem-167) Jamiat-e-Aqwam-e-Mashriq
An Eastern League Of Nations
Pani Bhi Musakhar Hai, Hawa Bhi Ai Musakhar
Kya Ho Jo Nigah-e-Falak-e-Peer Baal Jaye
Conquered the waters,conquered the air—
Why should old heaven changed look not wear?
Dekha Hai Mulookiat-e-Afrang Ne Jo Khawab
Mumkin Hai Ke Uss Khawab Ki Tabeer Badal Jaye
Europe’s imperialists dreamed—
But their dream soothsayers soon may read a new way!
Tehran Ho Gar Alam-e-Mashriq Ka Jeneeva
Shaid Kurra-e-Arz Ki Taqdeer Badal Jaye!
Asia’s Geneva let Tehran be—
Earth’s book of fate new statues may see.
ضربِ کلیم: جمعیتِ اقوامِ مشرق
بھوپال (شیش محل) میں لِکھے گئے۔
پانی بھی مسخرّ ہے، ہوا بھی ہے مسخرّ
کیا ہو جو نگاہِ فلکِ پِیر بدل جائے
مسخر: قبضے میں ہونا۔ نگاہ پیر فلک: پرانے زمانے یا تقدیر کی نظر
اقبال اس شعر میں انسانی ترقی اور مغربی اقوام کی سائنسی برتری کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ مغرب نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ہوا اور پانی جیسے قدرتی عناصر کو مسخر کر لیا ہے، یعنی اب فضاؤں میں اس کے طیارے ہیں، سمندروں پر اس کے بحری بیڑے حکومت کرتے ہیں۔ لیکن اقبال اس ظاہری تسلط کے پیچھے ایک گہرا سوال اٹھاتے ہیں: اگر دنیا میں طاقت اور قیادت کا موجودہ مرکز تبدیل ہو جائے؟ اگر وہ "فلکِ پیر" ۔ یعنی وہ قدیم تاریخی توازن جو صدیوں سے مغرب کو برتر اور مشرق کو محکوم سمجھتا رہا ہے ۔ اچانک بدل جائے؟ اگر تقدیر کی نگاہ مشرق کی طرف مڑ جائے؟ اس شعر میں اقبال نہ صرف مغرب کی بالادستی کو چیلنج کرتے ہیں، بلکہ مشرق کے بیدار ہونے، اتحاد و شعور حاصل کرنے کی صورت میں ایک ممکنہ عالمی انقلاب کا اشارہ بھی دیتے ہیں۔
دیکھا ہے مُلوکِیّتِ افرنگ نے جو خواب
ممکن ہے کہ اُس خواب کی تعبیر بدل جائے
مُلوکِیّتِ افرنگ: یورپی سامراجی نظام۔ خواب : یہاں مراد ہے سامراجی منصوبے، قبضے کے خواب
یہاں اقبال براہِ راست مغربی استعماری قوتوں کی سیاسی سوچ اور عالمی تسلط کے خوابوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ یورپی طاقتیں خصوصاً برطانیہ، فرانس، امریکہ اور دیگر قوتیں ، طویل عرصے سے ایشیا اور افریقہ پر حکومت کے خواب دیکھتی رہی ہیں، اور بہت حد تک انہوں نے ان خوابوں کو حقیقت میں بدل بھی دیا۔ لیکن اقبال کہتے ہیں کہ اگر مشرق کی قومیں اپنے دینی و تہذیبی وقار کو پہچان لیں، متحد ہو کر ایک امت ہو جائیں اور فکری غلامی کو توڑ دیں، تو یہ سامراجی خواب محض ایک ادھورے تصور میں بدل سکتے ہیں۔ وہ خواب جن میں مغرب نے خود کو دائمی حکمران اور مشرق کو غلام سمجھا، ممکن ہے کہ وقت کی کروٹ سے ٹوٹ جائیں اور نئی تعبیر سامنے آئے۔
طہران ہو گر عالَمِ مشرق کا جنیوا
شاید کُرۂ ارض کی تقدیر بدل جائے!
طہران: ایران کا دارالحکومت۔ گر: اگر۔ عالمِ مشرق: مشرقی ممالک۔ جنیوا: وہ مقام جہاں جمیعتِ اقوامِ مغرب قائم کی گئی تھی۔ مراد عالمی فیصلوں کا مرکز۔کُرۂ ارض : زمین، دنیا
طہران اقبال کے نزدیک مشرق کا وہ روحانی، تہذیبی اور فکری مرکز بن سکتا ہے جہاں امتِ مسلمہ متحد ہو کر دنیا کے فیصلے کرے۔ جیسے مغرب نے جینوا کو عالمی سیاست کا محور بنایا، ویسے ہی اگر مسلمان طہران کو اپنی اجتماعی دانش، قیادت اور اتحاد کا مرکز بنائیں، تو دنیا کی تقدیر بدل سکتی ہے۔
اقبال چاہتے ہیں کہ مسلمان فرقہ واریت اور قوم پرستی سے بلند ہو کر ایک امت بنیں ، ایسی امت جو صرف طاقت کی نہیں بلکہ روحانیت، حکمت، اور عدل کی بنیاد پر دنیا کی رہنمائی کرے۔ اگر مشرق قیادت سنبھال لے تو دنیا کا توازن مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو سکتا ہے۔
~ Dr. Allama Iqbal
Urdu Poetry - Edited By Aakhri Paigham
#Iqbaliyat #Iran #America #Israel #World #Tehran #Mashriq #East #West #Magrib #UrduPoetry #AllamaIqbal #Ummah #Ummat #Millat #Unity
Comments
Post a Comment