Dunya Ko Hai Phir Ma’arka-e-Rooh-o-Badan Paish - Dr. Allama Iqbal

.
Dunya Ko Hai Phir Ma’arka-e-Rooh-o-Badan Paish
Tehzeeb Ne Phir Apne Darindon Ko Ubhara

The world faces again the battle of soul and body,
Civilization once more nurtures its beasts.

Allah Ko Pa-Mardi-e-Momin Pe Bharosa
Iblees Ko Yourap Ki Machinon Ka Sahara

Allah trusts in the manhood of the true believer,
While Satan relies on the machines of Europe.

Taqdeer-e-Umam Kya Hai, Koi Keh Nahin Sakta
Momin Ki Firasat Ho To Kafi Hai Ishara

No one can say what the destiny of nations is,
If a believer possesses insight, a mere gesture is enough.

(Armaghan-e-Hijaz-02) Budhe Baloch Ki Nasihat Baite Ko

دنیا کو ہے پھر معرکہَ روح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درندوں کو ابھارا
معانی: معرکہ روح و بدن: روح اور جسم یا من اور تن میں جنگ ۔ تہذیب: جدید تہذیب، مغرب کی تہذیب ۔ درندہ: جنگل کا خونخوار جانور ۔
مطلب: مغربی تہذیب و ثقافت، علوم و فنون اور سیاسی و معاشرتی نظاموں نے انسانوں کو جنگل کے خونخوار جانور بنا کر رکھ دیا ہے ۔ ہر کوئی بدن کی آسائش کے درپے ہے اور روح اور اس کے تقاضوں کو بھول چکا ہے ۔ ایسا جسم جو روحانی قدروں کے بغیر ہو انسان نما حیوان کا ہی ہو سکتا ہے ۔ آج پھر روح اور جسم میں جنگ چھڑی ہوئی ہے ۔ اس کا علاج صرف اسلام کے پاس ہے ۔ اگر پہلے مسلمان قوم خود اور پھر ان کی پیروی میں اقوام دین اسلام کے بدن و روح دونوں کی پرورش کرنے والے نظام کو اپنا لیں تو افراد بھی صفاتی اعتبار سے انسان رہ سکتے ہیں اور اقوام بھی درندوں کی بجائے انسانوں پر مشتمل ہو سکتی ہے ۔

اللہ کو پامردیِ مومن پہ بھروسا
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
معانی: پامردی: استقلال ۔ بھروسا: اعتبار ۔ ابلیس: شیطان ۔ یورپ کی مشینوں کا سہارا: یورپ کی صنعتی ترقی کا اور ہر میدان میں مشینوں کے استعمال پر بھروسا ۔
مطلب: رو ح اور بدن کے اس معرکہ میں جس کا اوپر کے شعر میں ذکر ہوا ہے دو فریق آمنے سامنے ہیں ۔ ایک فریق اللہ ہے اور دوسرا شیطان ۔ اللہ کو اہل ایمان کے استقلال پر بھروسا ہے کہ اگر انھوں نے دین کے میدان میں مضبوطی سے اپنے پاؤں جما رکھے تو فتح روح کی ہو گی انسان کی ہو گی ۔ اس کی مقابلے میں اگر یورپ کی صنعتی ترقی والی اقوام چھائی رہیں تو پھر شیطان کی فتح ہو گی ۔ بدن فربہ ہو جائے گا روح مٹ جائے گی ۔ انسان نما درندے پیدا ہوتے رہیں گے انسان ختم ہو جائیں گے ۔

تقدیرِ امم کیا ہے کوئی کہہ نہیں سکتا
مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا
معانی: امم: امت کی جمع، قو میں ۔ فراست: دانائی، بصیرت ۔ تقدیر: قسمت، نصیب ۔
مطلب: قوموں کی تقدیر، نصیب یا قسمت میں کیا ہے کوئی نہیں کہہ سکتا ۔ لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ اگر کوئی مرد مومن ہو کوئی اللہ کا کامل مرد ہو تو اس کی بصیرت میں یہ صفت پوشیدہ ہے کہ وہ اپنے ایک اشارے سے قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے ۔ کوئی وقت تھا کہ مسلمان قوم میں ایسے بے شمار مرد کامل ہوتے تھے اب مسلمان اس مرد درویش یا مرد فقیر یا مرد مومن کو ترس گئے ہیں ۔

#Muslims #Iqbal #Poetry #Islam #Allamaiqbal #Poem #akhripagham #Motivation #Inspiration #Allah #MuhammadSAW #DrIqbal #Lines #Quotes #Fearless #NoFear #Fears #Momin #Believer #Stand #Stoodfirm #Strong #Foulad #Worrior #MardeSipahi #Mard #Brave #Soldier #Palestine #Israel #War #Fight #Gaza

Comments

Popular posts from this blog

Aik Hon Muslim Haram Ki Pasbani Ke Liye - Dr. Allama Iqbal #iqbaliyat #M...

Ho Ga Kabhi Khatam Ye Safar Kya - Dr. Allama Iqbal

Woh Zamane Mein Mu’azzaz The Musalman Ho Kar - Dr. Allama Iqbal