Tere Zameer Pe Jab Tak Na Ho Nazool-e-Kitab


(Bal-e-Jibril-080) Kamal-e-Josh-e-Junoon Main Raha Garam-e-Tawaf

Tere Zameer Pe Jab Tak Na Ho Nazool-e-Kitab
Girah Kusha Hai Na Razi Na Shib-e-Kashaaf

Unless the Bookʹs each verse and part be revealed unto your heart,
Interpreters, though much profound, Its subtle points cannot expound

ہمارے ایک عزیز و محترم دوست پوچھتے ہیں‌کہ درج ذیل شعر علامہ اقبال نے کس وجہ سے کہا تھا۔ اور اس کا کیا مطلب ہے۔ ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب گرہ کشا ہے نا رازی نا صاحب کشاف ------------------------- اس شعر کی تفصیل میں درج ذیل واقعہ پیش کیا جاتا ہے: علامہ اقبال نے اپنی آخری عمر میں تمام سوالات کے جوابات ، صرف اور صرف قرآن حکیم سے دیتے تھے۔ جب علامہ اقبال سے‌پوچھا گیا کہ اس کی کیا وجہ ہے ؟ تو علامہ اقبال نے بتایا کہ جب وہ چھوٹے لڑکے تھے تو ان کے والد صاحب ، شیخ نور محمد، نے حکم دیا کہ روزانہ صبح‌ قرآن مجید پڑھا کیجئے۔۔۔۔ چند دن بعد ۔۔۔ جب اقبال قرآن مجید پڑھ کر فارغ ہوئے تو والد صاحب نے پوچھا کہ ۔۔۔ اقبال قرآن مجید سمجھ میں آرہا ہے؟ اقبال نے جواب دیا ۔۔۔ کچھ کچھ۔۔ چند روز بعد ان کے والد صاحب نے یہی سوال دہرایا۔۔۔ جس کا جواب اقبال نے یہ دیا کہ میں جناب حافظ الرازی اور حضرت علی ہجویری (داتا گنج بخش ) کی تصانیف سے قرآن سمجھنے کی کوشش کررہا ہوں۔ لیکن اس کے باوجود بھی سمجھ میں‌نہیں‌آتا۔ شیخ نور محمد صاحب نے اقبال کو بتایا کہ قرآن مجید اللہ تعالی نے رسول اللہ کے قلب پر نازل کیا جو حضور اکرم نے سب تک پہنچادیا،۔۔ یہ اس وقت تک سمجھ میں نہیں ‌آئے گا جب یہ تمہارے اپنے ضمیر پر نہ اتر جائے۔ معانی: رازی: ایک فلسفی و مفسر ۔ صاحب کشاف: مشہور مفسر قرآن ابوالقاسم زمخشری ۔ مطلب: اے مرد مومن جب تک تیرا ضمیر صحیفہ آسمانی کے عرفان سے آشنا نہیں ہوتا اور تو خود اس کے بین کشاف بھی تجھ پر عقدہ نہیں کھول سکتے کہ قرآن کی تفہیم محض تفاسیروں کی مدد سے ممکن نہیں ۔ اس کے لیے تو قلب و روح کو اس کا جزو بنانا ناگزیر ہوتا ہے


Comments

Popular posts from this blog

Aik Hon Muslim Haram Ki Pasbani Ke Liye - Dr. Allama Iqbal #iqbaliyat #M...

Ho Ga Kabhi Khatam Ye Safar Kya - Dr. Allama Iqbal

Woh Zamane Mein Mu’azzaz The Musalman Ho Kar - Dr. Allama Iqbal