Amal Se Zindagi Banti Hai Jannat Bhi, Jahanum Bhi - Dr. Allama Iqbal
(Bang-e-Dra-163) Tulu-e-Islam (طلوع اسلام) (The Rise of Islam)
عمل سے زندگی بنتی ہے جنّت بھی، جہنّم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نُوری ہے نہ ناری ہے
معانی: عمل: جدوجہد، انسانیت کی خیر خواہی کے لیے کام کرنا ۔ نوری: نور سے بنا ہوا، فرشتہ ۔ ناری: آگ سے بنا ہوا ، شیطان، یعنی برا ۔
مطلب: امر واقعہ یہ ہے کہ یہ صرف عمل اور جدوجہد ہی ہے جو زندگی کی تعمیر میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں ۔ انہی کے سبب انسانی زندگی جنت بھی بن سکتی ہے اور عمل درست نہ ہو تو وہ جہنم کا عذاب بھی بن سکتا ہے ۔ اس لیے پیدائشی سطح پر انسان نہ تو جنتی ہے نا دوزخی بلکہ اس کے اچھے اعمال اور برے اعمال ہی دراصل دنیا اور آخرت کی بھلائی اور برائی کے ذمہ دار ہیں ۔
Amal Se Zindagi Banti Hai Jannat Bhi, Jahanum Bhi
Ye Khaki Apni Fitrat Mein Na Noori Hai Na Naari Hai
By action life may become both paradise and hell;
This creature of dust in its nature is neither of light nor of fire.
Comments
Post a Comment