Hath Hai ALLAH Ka Banda E Momin Ka Hath - Dr. Allama Iqbal
(Bal-e-Jibril-124) Masjid-e-Qurtaba (مسجد قرطبہ)
Read Explanation: https://www.iqbalrahber.com/bal-e-jibreel-masjid-e-qurtaba.php
Hath Hai ALLAH Ka Banda-E-Momin Ka Hath
Ghalib-O-Kaar Afreen, Kaar Kusha, Kaar Saaz
The might of the man of faith is the might of the Almighty:
Dominant, creative, resourceful, consummate.
Khaki-O-Noori Nihad, Banda-E-Mola Sifat
Har Do Jahan Se Ghani Iss Ka Dil-E-Beniaz
He is terrestrial with celestial aspect; A being with the qualities of the Creator.
His contented self has no demands on this world or the other.
Uss Ki Umeedain Qaleel, Uss Ke Maqasid Jaleel
Uss Ki Ada Dil Faraib, Iss Ki Nigah Dil Nawaz
His desires are modest; his aims exalted;
His manner charming; his ways winsome.
Naram Dam-E-Guftugoo, Garam Dam-E-Justujoo
Razm Ho Ya Bazm Ho, Pak Dil-O-Pak Baz
Soft in social exposure, Tough in the line of pursuit.
But whether in fray or in social gathering, Ever chaste at heart, ever clean in conduct.
Nukta’ay Parkar-E-Haq, Mard-E-Khuda Ka Yaqeen
Aur Ye Alam Tamam Weham-O-Tilism-O-Majaz
In the celestial order of the macrocosm, His immutable faith is the centre of the Divine Compass.
All else: illusion, sorcery, fallacy.
Aqal Ki Manzil Hai Woh, Ishq Ka Hasil Hai Woh
Halqa’ay Afaq Mein Garmi-E-Mehfil Hai Woh
He is the journey’s end for reason, He is the raison d ’etre of Love.
An inspiration in the cosmic communion.
ہاتھ ہے اللہ کا بندۂ مومن کا ہاتھ
غالب و کار آفریں، کارکُشا، کارساز
خاکی و نوری نہاد، بندۂ مولا صفات
ہر دو جہاں سے غنی اس کا دلِ بے نیاز
اس کی اُمیدیں قلیل، اس کے مقاصد جلیل
اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نواز
نرم دمِ گُفتگو، گرم دمِ جُستجو
رزم ہو یا بزم ہو، پاک دل و پاک باز
نُقطۂ پرکارِ حق، مردِ خدا کا یقیں
اور یہ عالم تمام وہم و طلسم و مجاز
عقل کی منزل ہے وہ، عشق کا حاصل ہے وہ
حلقۂ آفاق میں گرمیِ محفل ہے وہ
معانی:کار آفریں : کام کرنے والا وسیع کرنے والا ۔ کار کشا، کار ساز: بگڑے کام بنانے والا ۔
مطلب: اے مسجد قرطبہ! یہی وہ صاحب ایمان و یقین لوگ تھے جو رضائے خدا کے بغیر اپنی مرضی سے کوئی کام نہ کرتے تھے لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس عمل کے عوض کہ ان کی مرضی بھی رضائے خدا میں ڈھل جاتی ہے ان کا کوئی عمل ذاتی اغراض سے وابستہ نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ خدائے عزوجل نے ان میں وہ صلاحتیں پیدا کر دی ہیں جن کے سبب وہ اپنے حریفوں پر غالب ہو جاتے ہیں ۔ حاجت مندوں کی مشکلات کو رفع کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی حسن عمل کی راہ دکھاتے ہیں ۔ بے شک ایسے ہی لوگ تھے جن کے ذہنوں میں تیری تعمیر کاجذبہ پیدا ہوا اور انتہائی جدوجہد اور اپنی قوت عمل سے انھوں نے اس جذبے کو عملی جامہ پہنایا ۔
معانی: نوری نہاد: فرشتوں کی عادتوں والا ۔ بندہَ مولا صفات: اللہ جیسی صفات کا مالک ۔
مطلب: مذکورہ قسم کے لوگوں کی صفات بیان کرتے ہوئے اقبال کہتے ہیں کہ ان کی تخلیق ہر چند کہ مٹی سے ہوئی ہے لیکن ان میں فرشتوں کے اوصاف در آئے ہیں اور ان کے دل نور خدا سے تابندہ رہتے ہیں ۔ ان کے اندر اپنے آقا و مولا کی سی صفات پیدا ہو جاتی ہیں جن کے سبب ان کے دل دونوں جہانوں کی نعمتوں سے بے نیاز ہو جاتے ہیں اور پھر وہ ذات باری تعالیٰ کی خوشنودی کے سوا اور کسی کے بارے میں نہیں سوچتے ۔
معانی: قلیل: تھوڑی ۔ جلیل: بلند ۔
مطلب: ایسے صاحب ایمان لوگوں کے دلوں میں دنیاوی خواہشات کے لیے کم سے کم گنجائش ہوتی ہے جب کہ ان کے مقاصد بہت بلند ہوتے ہیں ۔ وہ اپنی ذات کے بجائے دوسروں کی بہتری کے لیے عملی اقدام کرتے ہیں ۔ دوسروں کے ساتھ ان کا رویہ ہمیشہ انتہائی محبت والا اور نرم ہوتا ہے ۔ بالکل اسی طرح جیسے ہرن کی خوبصورت اور روایتی طور پر دلفریب آنکھوں میں ایک دل نواز چمک ہوتی ہے اسی طرح ان کی نگاہوں میں بھی یہی کیفیت محسوس کی جا سکتی ہے ۔
معانی: نرم دم گفتگو: باتیں کرتے وقت نرم لہجہ ۔ گرم دم جستجو: تلاش و جستجو میں سرگرم ۔
مطلب: یہ صاحب ایمان و یقین جب کسی سے مکالمہ کرتے ہیں تو ان کا لہجہ انتہائی نرم اور شفقت و محبت کا مظہر ہوتا ہے جب کہ تلاش حق میں انتہائی طور پر سرگرمی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ یہی نہیں کوئی میدان جنگ ہو یا نجی محفل ہر دو مقامات پر وہ پاک دلی اور پاک طینتی سے کام لیتے ہیں ۔
معانی: نقطہَ پرکار حق: خدا کی پرکار کا مرکز ۔ وہم: شک ۔ طلسم: جادو ۔ مجاز: بے حقیقت ۔
مطلب: اقبال کے نزدیک اہل ایمان کے نزدیک خدائے برتر کا وجود ہی مرکزی حیثیت کا حامل ہوتا ہے یعنی ذات باری کا عرفان ہی سب کچھ ہے اس کے برعکس یہ جو عالم رنگ و بو ہے وہ وہم، سحر اور ناپائیداری کا مظہر ہے ۔ مراد یہ ہے کہ صاحب ایمان لوگوں کا خدا کی ذات پر یقین ہی پائیداری کی علامت ہے ۔
معانی: حلقہَ آفاق: آسمان کے حلقے میں ۔ گرمیِ محفل: محفل کی رونق ۔
مطلب: اس ضمن میں آخری بات تو یہ ہے کہ یہی صاحب ایمان لوگ فی الواقع عقل سلیم کا سرچشمہ ہیں اور عشق حقیقی کا حامل بھی انہی کا جذبہ ہے ۔ چنانچہ کائنات میں جو رونق اور چہل پہل نظر آتی ہے فی الواقع انہی کے دم سے ہے ۔
Recited by: Zia Mohyeddin Sahib
Recitation Courtesy: Iqbal Academy Pakistan
Background Nasheed: إلى ربي - عبدالعزيز الراشد
https://allamaiqbal.carrd.co/
https://www.youtube.com/@AakhriPaigham
https://www.facebook.com/AakhriPaigham/
https://www.instagram.com/akhripaigham/
https://twitter.com/AakhriPaigham
https://www.tiktok.com/@aakhripaigham
#Muslims #Iqbal #Poetry #Islam #Allamaiqbal #Poem #akhripagham #Motivation #Inspiration #Allah #MuhammadSAW #DrIqbal #Lines #Quotes #Fearless #NoFear #Fears #Momin #Believer #Stand #Stoodfirm #Strong #Worrior #Universe #Jahan #SeeratulNabiSAW #Quran #Azan #Sehar #Tahajjud #Sajda #Musalman
Comments
Post a Comment