Kafla'ay Hijaz Mein Aik Hussain(R.A.) Bhi Nahin - Dr. Allama Iqbal
(Bal-e-Jibril-132) Zauq-o-Shauq
کس سے کہوں کہ زہر ہے میرے لیے مئے حیات
کہنہ ہے بزمِ کائنات، تازہ ہیں میرے واردات
معانی: کہنہ ہے بزم کائنات: کائنات کی محفل پرانی ہے ۔ تازہ: نئے ۔ واردات: تجربات ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ مجھے قدرت نے ایسے دور میں تخلیق کیا ہے کہ وہ انتہائی کہنہ عقائد کی آماجگاہ ہے اس پر ستم یہ کہ مجھے ایسے فرسودہ معاشرے میں نئے تصورات اور اجتہادی فکر کے ساتھ بھیجا گیا ہے ۔ اب اس کا گلہ اور شکایت کس سے کی جائے کہ اس نوع کی تضادات نے میری زندگی میں زہر گھول کر رکھ دیا ہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ عہد حال کے پس منظر میں میری سوچ اور نظر مستقبل تک رسائی حاصل کرنے کی اہل ہے جب کہ میرے گردوپیش فرسودہ اور منتشر نظریات سرگرداں نظر آتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ جس عہد میں آج انسان سانس لے رہا ہے وہ بے حد پرانا ہو چکا ہے جو نئے افکار کو برداشت کرنے کا اہل نہیں ۔
کیا نہیں اور غزنوی کارگہِ حیات میں
بیٹھے ہیں کب سے منتظر اہلِ حرم کے سومنات
معانی: غزنوی: محمود غزنوی ۔ کارگہِ حیات: زندگی کا میدانِ جنگ ۔ اہلِ حرم کے سومنات: مسلمانوں کے بت ، قبریں ، فرقے ۔
مطلب: اس وقت صورت حال یہ ہے کہ فقیہان کرام نے حرم اور مساجد کو بھی اسی طرح اندھی تقلید اور پرستش کی آماجگاہ بنا لیا ہے جس طرح سومنات کے مندر میں بتوں کی پرستش کا دور دورہ تھا ۔ چنانچہ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس نظام کو بدلنے کے لیے محمود غزنوی جیسا کوئی مرد مجاہد اٹھے اور اس صورت حال کو اسی طرح تبدیل کر دے جس طرح اس نے سومنات کے مندر میں بتوں کو پاش پاش کر کے لوگوں میں وحدانیت کا تصور پیدا کیا تھا ۔ مراد یہ ہے کہ کائنات میں فکری سطح پر انقلابی تبدیلی کی ضرورت ہے جو مروجہ فرسودہ نظام کو یکسر بدل ڈالے ۔
ذکرِ عرب کے سوز میں ، فکرِ عجم کے ساز میں
نے عربی مشاہدات، نے عجمی تخیلات
معانی: مشاہدات: تجربے ۔ تخیلات: خیالات ۔
مطلب: بغور جائزہ لیا جائے تو عرب اور عجم دونوں کا سارا ماحول اور منظر نامہ بدل کر رہ گیا ہے ۔ پہلے عربوں کو ایک آزاد اور حقیقت پسند قوم سے تعبیر کیا جاتا تھا لیکن اب ان میں تصور آزادی اور حقیقت پسندی کا فقدان ہے ۔ یہی حالت اہل عجم کی ہے جو اپنی بلندی فکر اور اعلیٰ تصورات کے باعث بین الاقوامی سطح پر شہرت رکھتے تھے ۔ اب تو عرب بھی اور اہل عجم بھی اپنی تمام تر خصوصیات سے محروم ہو چکے ہیں ۔
قافلہَ حجاز میں ایک حسین بھی نہیں
گرچہ ہے تاب دار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات
معانی: تاب دار: خم دار ۔ گیسوئے دجلہ و فرات: یعنی عراق کے معاملات ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ ملت اسلامیہ کے لیے اس سے بڑا المیہ اور کیا ہو گا کہ آج پورے حجازی قافلے میں ایک فرد بھی ایسا نظر نہیں آتا جو نواسہَ رسول حضرت امام حسین جیسی سیرت و کردار کا مالک ہو اور ظلم و استبداد کے علاوہ آمریت کے خلاف سربکف اعلان جہاد کر سکے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ظلم و استبداد اور آمریت آج بھی اپنے عروج پر ہے لیکن اس کے خلاف رزم آرائی کے لیے ایک بھی حسین جیسا جہاد کرنے والا پوری ملت اسلامیہ میں موجود نہیں ۔
#Muslims #Iqbal #Poetry #Lines #Quotes #Allah #Quran #MuhammadSAW #AllamaIqbal #Iqbaliyat #Stand #Stoodfirm #Palestine #Israel #War #Fight #Gaza #PalestineWar #IsraelWar #PalestineUnderAttacked #StandWithPalestine #Sad #Worried #MuslimUmmah #Ummat #OneUmmah
#GazaGenocide
Comments
Post a Comment