Ke Ghulami Mein Badal Jata Hai Qoumon Ka Zameer - Dr. Allama Iqbal
Tha Jo ‘Na-Khoob’ Batadreej Wohi ‘Khoob’ Huwa Ke Ghulami Mein Badal Jata Hai Qoumon Ka Zameer What was so evil has by steps put on the shape of good and fine: In state of bondage, as is known, the shift of conscience is quite sure. تھا جو ’ناخُوب، بتدریج وہی ’خُوب‘ ہُوا کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر معانی: ناخوب: برا ۔ خوب: اچھا ۔ ضمیر: فکر سوچ ۔ مطلب: علامہ نے یہاں ایک اصول بیان کیا ہے اور وہ یہ کہ جو قوم غلام ہو جاتی ہے وہ اپنے مالک کے حکم کے تابع ہوتی ہے ۔ اس طرح اس کے نزدیک اس کے مالک کی پسند اور ناپسند کے پیش نظر اچھی چیز آہستہ آہستہ بری اور بری چیز اچھی ہو جاتی ہے ۔ مسلمانوں کے ساتھ بھی وہ کہتے ہیں یہی کچھ ہوا ہے ۔ غلام بن کر مسلمان قوم تقدیر پر شاکر ہو گئی ہے اور اسے صفت اور اچھائی سمجھنے لگی ہے حالانکہ آزادی میں اس کے بالکل الٹ بات تھی ۔ مسلمان اپنی تقدیر آپ بناتا تھا ۔ اب صورت حال یہ ہے کہ غلامی کی زندگی میں اچھائی برائی بن گئی ہے اور ناخوب شے خوب کی صورت میں ڈھل گئی ہے ۔ (Zarb-e-Kaleem-006) Tan Ba Taqdeer #AllamaIqbal #Poetry #Iqbaliyat #KalameIqbal #Islam #...