Shiekh Sahib Bhi To Parde Ke Koi Haami Nahin - Dr. Allama Iqb
Shiekh Sahib Bhi To Parde Ke Koi Haami Nahin
Muft Mein Collge Ke Larke Un Se Badzan Ho Gye
The Sheikh also is not a supporter of women’s seclusion
The college boys unnecessarily suspicious of him became
Waaz Mein Farma Diya Kal Aap Ne Ye Saaf Saaf
“Parda Akhir Kis Se Ho Jab Mard Hi Zan Ho Gye”
He clearly stated in the sermon yesterday
“From whom would women be secluded if men women became”
(Bang-e-Dra-173)
شیخ صاحب بھی تو پردے کے کوئی حامی نہیں
مفت میں کالج کے لڑکے ان سے بدظن ہو گئے
معانی: ملا، مذہبی پیشوا ۔ پردہ: عورتوں کا نقاب ۔ حامی: طرف دار ۔
مطلب: ایک عالم دین کی حیثیت سے اگرچہ شیخ صاحب آئے دن پردے کی حمایت میں تقریر کرتے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں کالج کے طلبا انہیں قدامت پرست اور جدید اقدار کا دشمن سمجھتے ہوئے شیخ صاحب کے خلاف ہو گئے
وعظ میں فرما دیا کل آپ نے یہ صاف صاف
پردہ آخر کس سے ہو، جب مرد ہی زن ہو گئے
معانی: جب مرد ہی زن ہو گئے: آدمیوں نے عورتوں کے سے طور طریقے اختیار کر لیے ۔
مطلب: حالانکہ کل وعظ میں شیخ صاحب نے صاف کہہ دیا کہ اب پردے کی ضرورت باقی نہیں رہی کیونکہ مردوں نے خود ہی خواتین جیسے طور طریقے اپنا لیے ہیں۔
اقبال اس بات پر تنقید کرتے ہیں کہ معاشرے میں مرد، خواتین کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے بناؤ سنگھار اور نرم اطوار اپنا رہے ہیں۔ اس سے مردوں میں نسوانیت کی جھلک نمایاں ہو رہی ہے، جس کے باعث پردے کا روایتی تصور بے معنی ہو گیا ہے۔ اقبال کے نزدیک یہ تبدیلی مغربی تہذیب کے اثرات کا نتیجہ ہے، جس نے مشرقی اقدار کوکمزور کر دیا ہے۔
~ Dr. Allama Iqbal - Urdu Poetry
#IslamicCulture #PakistaniPoetry #Spirituality #ContemporaryIssues #GenderRoles #CulturalIdentity #SocietalChange #YouthAwakening #ReligiousPhilosophy #PoetryOfPakistan #IqbalDay #MoralValues #SocialAwareness #FaithAndReason #CulturalDiscussion
Comments
Post a Comment