(Bang-e-Dra-162) Jawab-e-Khizar (خضر راہ - جواب خضر) Aik Hon Muslim Haram Ki Pasbani Ke Liye Neel Ke Sahil Se Le Kar Ta Bakhak-e-Kashghar Unite, O Muslims, for the protection of the Haram. From the banks of the Nile to the deserts of Kashgar. ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر معانی: نیل: دریائے نیل، مصر کا مشہور دریا ۔ تابخاکِ کاشغر: کاشغر کی سرزمین، ترکستان کا ایک شہر ۔ مطلب: حرم اور دین کا تحفظ اسی صورت میں ممکن ہو سکتا ہے کہ دریائے نیل کے ساحل سے لے کر کاشغر تک مسلمان متحد ہو کر صف آرا ہوں یعنی افریقہ سے لے کر ترکی تک مسلمان اپنے تمام اختلاف بھلا کر ایک ہو جائیں اسی اتحاد میں ملت اسلامیہ کی نجات ہے ۔ Recited by: Zia Mohyeddin Sahib Recitation Courtesy: Iqbal Academy Pakistan https://allamaiqbal.carrd.co/ https://www.youtube.com/@AakhriPaigham https://www.facebook.com/AakhriPaigham/ https://www.instagram.com/akhripaigham/ https://twitter.com/AakhriPaigham https://www.tiktok.com/@aakhripaigham #Muslims #Iqbal #Poetry #Islam #Allama...
Ho Ga Kabhi Khatam Ye Safar Kya Manzil Kabhi Aye Gi Nazar Kya Will this journey ever come to an end? Will the destination ever be in sight? (Bang-e-Dra-072) Chand Aur Tare ہو گا کبھی ختم یہ سفر کیا منزل کبھی آئے گی نظر کیا مطلب:اس شعر میں علامہ اقبال زندگی کی مسلسل جدوجہد اور حرکت کا فلسفہ بیان کرتے ہیں۔ تارے سوال کرتے ہیں کہ کیا یہ سفر کبھی ختم ہوگا اور منزل نظر آئے گی؟ نظم میں چاند وضاحت کرتا ہے کہ کائنات کا اصول حرکت ہے، اور سکون میں موت پوشیدہ ہے۔ اصل حسن اور کامیابی مسلسل جدوجہد اور سفر میں ہے، نہ کہ رکنے میں۔ ~ Dr. Allama Iqbal Background Vocals: Ali Dawud - My Way #Journey #life #Safar #Iqbaliyat #Poetry #Success #Progress #Momin #lines #quotes #IslamicPoetry #IslamicMotivation #Inspiration #AllamaIqbal #AakhriPaigham #Hayat #ZouqeSafar #Manzil #Destination
Woh Zamane Mein Mu’azzaz The Musalman Ho Kar Aur Tum Khawar Huwe Taarik-e-Quran Ho Kar The honoured of their times, they lived, For theirs was true iman, You live disgraced, as having left the paths of Al‐Quran. وہ زمانے میں معزّز تھے مسلماں ہو کر اور تم خوار ہوئے تارکِ قُرآں ہو کر علامہ اقبالؒ اس شعر میں مسلمانوں کی کمزوری اور پستی کی بنیادی وجہ بیان کر رہے ہیں۔ وہ یاد دلاتے ہیں کہ ماضی میں مسلمان دنیا میں عزت و وقار کے ساتھ زندہ رہے، لیکن یہ عزت اور عظمت صرف اس لیے ممکن ہوئی کیونکہ وہ دینِ اسلام پر مکمل عمل پیرا تھے اور قرآن کو اپنا رہنما مانتے تھے۔ پہلا مصرعہ ہمیں اس دور کی یاد دلاتا ہے جب مسلمان علم، تہذیب، اور عدل و انصاف کے میدان میں سب سے آگے تھے۔ ان کی کامیابی کا راز ان کی دینی وابستگی تھی، کیونکہ وہ قرآن کے احکامات کو سمجھ کر ان پر عمل کرتے تھے۔ اسی قرآن نے انہیں بلند مقام عطا کیا اور دنیا میں سربلند رکھا۔ دوسرے مصرعے میں اقبالؒ مسلمانوں کو ان کے موجودہ حالات کا آئینہ دکھاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ آج کے مسلمان قرآن سے دور ہو چکے ہیں، اس کی تعلیمات کو بھلا بیٹھے ہیں اور اس پر عمل ...
Comments
Post a Comment