Aik Shaam - Dr. Allama Iqbal
(Bang-e-Dra-081) Aik Sham
(Darye Naikar, Haidal Barg, Ke Kinare Par)
One Evening
(By The Neckar At Heidelberg)
Khamosh Hai Chandani Qamar Ki
Shakhain Hain Khamosh Har Shajar Ki
The moonlight of the moon is silent,
The branches of every tree are quiet.
Wadi Ke Nawa Farosh Khamosh
Kuhsar Ke Sabz Posh Khamosh
The music vendor of the valley is silent,
The green robes of the hill remains calm.
Fitrat Be-Hosh Ho Gyi Hai
Aghosh Mein Shab Ke So Gyi Hai
Nature has fallen into an unconscious state,
Sleeps in the bosom of the night,
Kuch Aesa Sukoot Ka Fasoon Hai
Naikar Ka Kharaam Bhi Sukoon Hai
There is such a spell of silence,
The flow of the Neckar's current has come to a stop.
Taron Ka Khamosh Karwan Hai
Ye Qafla Be-Dra Rawan Hai
Quiet is the caravan of Stars
This Caravan moving with no bell twinkling
Khamosh Hain Koh-o-Dasht-o-Darya
Qudrat Hai Muraqbe Mein Goya
The mountains, wilderness, and rivers are silent,
All Nature lost in contemplation.
Ae Dil! Tu Bhi Khamosh Ho Ja
Aghosh Mein Gam Ko Le Ke So Ja
Oh heart! You also become quiet,
Keep your grief hugged close, and sleep
خاموش ہے چاندنی قمر کی
شاخیں ہیں خموش ہر شجر کی
معانی: یہ نظم اقبال نے جرمنی میں ان دنوں لکھی جب وہ 1907ء میں وہاں فلسفے کے مضمون میں پی ایچ ڈی کرنے گئے تھے ۔ میونخ سے وہ ہائیڈل برگ چند روز کے لیے یوں گئے کہ وہاں کے کتب خانے سے استفادہ کر سکیں ۔ دریائے نیکر بھی ہائیڈل برگ کے گردونواح میں بہتا ہے ۔ اسی دریا کے کنارے پر بیٹھ کر اقبال نے یہ اشعار کہے ۔
مطلب: فرماتے ہیں کہ عجب منظر ہے ۔ چاند کی چاندنی خاموش ہے اور دریا کے کنارے جو درخت ایستادہ ہیں ان کی شاخیں بھی ساکن و ساکت ہیں ۔
وادی کے نوا فروش خاموش
کہسار کے سبز پوش خاموش
مطلب: وادی کے تمام چرند پرند اور سامنے پہاڑوں پر اگے ہوئے تمام سرسبز و شاداب پودے بھی اسی طرح خاموشی کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں ۔
فطرت بے ہوش ہو گئی ہے
آغوش میں شب کے سو گئی ہے
مطلب: فطرت شاید مدہوش ہو کر رات کی گود میں سورہی ہے ۔
کچھ ایسا سکوت کا فسوں ہے
نیکر کا خرام بھی سکوں ہے
مطلب: اس خاموشی کا جادو کچھ ایسے چل رہا ہے کہ دریائے نیکر کا بہتا ہوا رواں دواں پانی بھی خاموشی نظر آتا ہے ۔
تاروں کا خموش کارواں ہے
یہ قافلہ بے درا رواں ہے
مطلب: آسمان پر ستاروں کا قافلہ انتہائی خامشی کے ساتھ رواں دواں ہے اور کسی شور و شغل کے بغیر اپنی منزل کی جانب گامزن ہے ۔
خاموش ہیں کوہ و دشت و دریا
قدرت ہے مراقبے میں گویا
مطلب: اس وادی کے پہاڑ، صحرا اور دریا اس طرح سے خاموش نظر آتے ہیں کہ ان کی خاموشی سے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے فطرت نہایت انہماک کے ساتھ دھیان اور غور و فکر میں مصروف ہے ۔
اے دل! تو بھی خموش ہو جا
آغوش میں غم کو لے کے سو جا
مطلب: اس صورتحال میں اقبال اپنے دل کو مخاطب کر کے کہتے ہیں کہ یہاں کا جملہ عناصر کی طرح تو بھی خاموش ہو جا اور غم کی آغوش میں سو جا ۔
https://allamaiqbal.carrd.co/
https://www.youtube.com/@AakhriPaigham
https://www.facebook.com/AakhriPaigham/
https://www.instagram.com/akhripaigham/
https://twitter.com/AakhriPaigham
https://www.tiktok.com/@aakhripaigham
#AllamaIqbal #Poetry #Silence #Nature #Silent #Quiet #Beauty #Grass #Green #River #Heidelberg #Neckar #Night #Evening #Lines #Relaxing #Poetry #ZiaMohyeddin #DrAllamaIqbal
Comments
Post a Comment