Kabhi Moula Ali (R.A.) Khaybar Shikan Ishq! - Dr. Allama Iqbal
(Bal-e-Jibril-110) Kabhi Tanhai-e-Koh-o-Daman Ishq
Kabhi Tanhai-e-Koh-o-Daman Ishq
Kabhi Souz-o-Suroor-o-Anjuman Ishq
Love, sometimes, is the solitude of mountains and valleys.;
It is, sometime, merrymaking and company-seeking:
Kabhi Sarmaya-E-Mehrab-o-Manbar
Kabhi Moula Ali (R.A.) Khaybar Shikan Ishq!
Sometime, it is the legacy of the mosque and the pulpit,
Sometime, it is Moula Ali the Vanquisher of the Khyber!
کبھی تنہائیِ کوہ و دمن عشق
کبھی سوز و سرور و انجمن عشق
معانی: کوہ و دمن: پہاڑ اور وادی۔ سوزوسرور: عشق کا جزبہ ۔ انجمن: محفل۔
مطلب: اس رباعی میں اقبال نے عشق کے جذبے کی لامحدودیت کو اپنا موضوع بنایا ہے ۔ ان کے نزدیک ابھی تک عشق کی آماجگاہ پہاڑوں اور صحراؤں کی وسعت بلندی اور تنہائی ہے ۔ کبھی کسی محفل کا سوز اور سرخوشی عشق کے مظہر ہیں ۔
کبھی سرمایہَ محراب و منبر
کبھی مولا علی خیبر شکن عشق
سرمایہ: پونجی، دولت۔ محراب و منبر: مذہبی ادارے۔ مولا علی رضی اللہ عنہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ۔ خیبرشکن: قلعہ خیبر کو فتح کرنے والا۔
مطلب: کبھی یہ عشق جب حقیقت الہٰی سے روشناس ہوتا ہے تو پھر محراب و منبر یعنی مسجد کی محراب اور اس کے منبر کا سرمایہ بن جاتا ہے ۔ اور جب عشق حقیقی کا جذبہ انتہا پر پہنچ جاتا ہے تو مولائے کائنات حضرت علی المرتضیٰ کے سیرت و کردار میں ڈھل جاتا ہے اور قلعہ خیبر کے ناقابل تسخیر دروازے کو اکھاڑ کر لشکر اسلامی کی کفار پر فتح کا سبب بن جاتا ہے ۔
Comments
Post a Comment