🚢 Global Sumud Flotilla — A Voyage of Hope 🇵🇸


Prayers sail with the Global Sumud Flotilla as it stands against oppression and carries a message of truth, courage, and solidarity with Gaza. ✨🤲🚢

Pak Hai Gard-e-Watan Se Sirr-e-Daman Tera
Tu Woh Yousaf Hai Ke Har Misr Hai Kinaan Tera

Your skirt is undefiled by the dust of homeland
You are the Yosuf for whom every Egypt is  Kan’an

Qafila Ho Na Sake Ga Kabhi Weeran Tera
Ghair Yak Bang-e-Dara Kuch Nahin Saman Tera

It will never be possible to destroy your caravan
Nothing except the ‘Clarions’s Call’ are your chattel

Kashti-e-Haq Ka Zamane Mein Sahara Tu Hai
Asr-e-Nau Raat Hai, Dhundla Sa Sitara Tu Hai

You are the support of the boat of God in the world
The present age is night, you are a glimmering star

(Bang-e-Dra-120) Jawab-e-Shikwa (جواب شکوہ) The Answer To The Complaint

پاک ہے گردِ وطن سے سرِ داماں تیرا
تُو وہ یوسف ہے کہ ہر مصر ہے کنعاں تیرا

معانی:
گردِ وطن: وطن پرستی یا قومی تعصب کی میل کچیل
سرِ داماں: دامن کی پیشانی؛ مراد ہے عزت، وقار اور پاکیزگی
یوسف: حضرت یوسف علیہ السلام (عظمت کی علامت)
مصر: وہ سرزمین جہاں یوسفؑ کو فروخت کیا گیا تھا
کنعاں: یوسفؑ کا وطن، اصل جائے سکون

مطلب:
اے مسلمان! تیرا دامن وطن پرستی اور قومیت کی تنگ نظری سے بالکل پاک ہے۔ تو ایسے یوسف کی مانند ہے جس کے لیے دنیا کا ہر گوشہ وطن ہے۔ مسلمان کی اصل پہچان ایمان ہے، اس کا رشتہ سرحدوں یا خطوں سے نہیں بلکہ دینِ حق سے ہے، اس لیے پوری زمین اس کے لیے کنعان کی حیثیت رکھتی ہے۔

قافلہ ہو نہ سکے گا کبھی ویراں تیرا
غیرِ یک بانگِ درا کچھ نہیں ساماں تیرا

معانی:
قافلہ: امت یا گروہ
ویراں: اجڑا ہوا، برباد
غیرِ یک بانگِ درا: صرف ایک بیداری کی پکار کے علاوہ کچھ بھی نہیں
ساماں: سازوسامان

مطلب:
اے مسلمانو! تمہارا قافلہ کبھی برباد نہیں ہوسکتا کیونکہ تمہارا سہارا دنیاوی سامان نہیں بلکہ بیداری کی صدا ہے۔ تم نے دنیاوی سہولتوں کو اصل سہارا نہیں بنایا بلکہ تمہارے پاس ایک ایسی آواز ہے جو سوئے ہوئے دلوں کو جگاتی ہے اور قافلے کو ہمیشہ رواں دواں رکھتی ہے۔ یہی تمہارا اصل سرمایہ ہے۔

کشتیِ حق کا زمانے میں سہارا تُو ہے
عصرِ نَو رات ہے، دُھندلا سا ستارا تُو ہے

معانی:
کشتیِ حق: اسلام
زمانے میں سہارا: دنیا میں قوت، مددگار
عصرِ نو: موجودہ زمانہ، نیا دور
رات: اندھیرا، گمراہی
دھندلا سا ستارا: مدھم چمکتا ہوا تارا، روشنی اور امید کی علامت

مطلب:
اے مسلمان! اس دنیا میں اسلام کی کشتی تیرے وجود کے سبب قائم ہے۔ تیری ذات ہی حق و صداقت کو سہارا دیتی ہے۔ آج کا زمانہ اندھیری رات کی مانند ہے جہاں گمراہی اور تاریکی نے ہر طرف قبضہ جما رکھا ہے۔ مگر تو ہی وہ ستارہ ہے جو اگرچہ دھندلا ہے مگر پھر بھی راستہ دکھا رہا ہے، امید کی کرن ہے اور اندھیروں میں روشنی کا نشان ہے۔

#GlobalSumudFlotilla #GlobalSumud #SailtoGaza #GazaGenocide #Iqbaliyat #Palestine 

Comments

Popular posts from this blog

Aik Hon Muslim Haram Ki Pasbani Ke Liye - Dr. Allama Iqbal #iqbaliyat #M...

Ho Ga Kabhi Khatam Ye Safar Kya - Dr. Allama Iqbal

Woh Zamane Mein Mu’azzaz The Musalman Ho Kar - Dr. Allama Iqbal